Monday 11 May 2015

نہ شورش غم دوراں نہ خودسری اپنی

نہ شورشِ غمِ دوراں نہ خودسری اپنی
بہت دنوں سے ہے گُم صُم سُخنوری اپنی
سپرد آئینہ کرتا نہ تھا وہ عکس اپنا
اسے عزیز تھی کس درجہ دلبری اپنی
یہ دوپہر تو ڈھلے، تجھ کو راکھ ہونا ہے
جتا نہ خاک نشینوں پہ برتری اپنی
نہ شوقِ خانہ بدوشی، نہ وُسعتوں کی ہوس
بسا گئی ہمیں صحرا میں بے گھری اپنی
اُجاڑ دل یہی چُپ چاپ سا کوہ قاف اپنا
یہیں کہیں کبھی رہتی تھی اِک پری اپنی
اُسی کا نقش ہے اب تک متاعِ جاں محسنؔ
ہوئی تھی جس سے مُلاقات سرسری اپنی

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment