لے کے صدیوں کی پیاس جنگل میں
چاند اترا اداس جنگل میں
کب شبوں کا طلسم ٹوٹے گا
کب کِھلے گی کپاس جنگل میں
لے گئی شہر سے بھگا کے مجھے
کوئی رستہ نظر نہیں آتا
سر سے اونچی ہے گھاس جنگل میں
شاخ در شاخ پھیلتا جائے
دکھ کا پیلا ہراس جنگل میں
ناچتی ہے تمام شب ناصرؔ
تیرگی بے لباس جنگل میں
نصیر احمد ناصر
No comments:
Post a Comment