Wednesday 26 February 2014

وہ صبح‌ ہمیں سے آئے گی

یقین

وہ صبح‌ ہمِیں سے آئے گی
جب دھرتی کروٹ بدلے گی، جب قید سے قیدی چُھوٹیں گے
جب پاپ گھروندے پُھوٹیں گے، جب ظلم کے بندھن ٹُوٹیں گے
اس صبح کو ہم ہی لائیں گے، وہ صبح‌ ہمِیں سے آئے گی
وہ صبح‌ ہمِیں سے آئے گی

منحوس سماجی ڈھانچوں میں جب ظلم نہ پالے جائیں گے
جب ہاتھ نہ کاٹے جائیں‌ گے، جب سر نہ اُچھالے جائیں گے
جیلوں‌ کے بنا جب دنیا کی سرکار چلائی جائے گی
وہ صبح‌ ہمِیں سے آئے گی

سنسار کے سارے محنت کش کھیتوں‌ سے، مِلوں‌ سے نکلیں گے
بے گھر، بے در، بے بس انساں، تاریک بِلوں سے نکلیں گے
دنیا امن اور خوشحالی کے پھولوں‌ سے سجائی جائے گی
وہ صبح‌ ہمِیں سے آئے گی 

ساحر لدھیانوی

No comments:

Post a Comment