Saturday 22 February 2014

خوش جو آئے تھے پشیمان گئے

خوش جو آئے تھے، پشیمان گئے
اے تغافل! تجھے پہچان گئے
خوب ہے صاحبِ محفل کی ادا
کوئی بولا تو بُرا مان گئے
اس کو سمجھے کہ نہ سمجھے لیکن
گردشِ دہر، تجھے جان گئے
اس جگہ عقل نے دھوکے کھائے
جس جگہ دل! تِرے فرمان گئے
تیری ایک ایک ادا پہچانی
اپنی ایک ایک خطا مان گئے
کوئی دھڑکن ہے، نہ آنسو، نہ امنگ
وقت کے ساتھ یہ طوفان گئے

زہرا نگاہ

No comments:

Post a Comment