Wednesday 19 February 2014

تم وہی ہو جس سے مل کر زندگی اچھی لگی

تم وہی ہو جس سے مل کر زندگی اچھی لگی 
یہ جہاں اچھا لگا، یہ روشنی اچھی لگی 
میرے آنگن میں کوئی سایہ سا لہراتا رہا 
چاند بھی اچھا لگا، اور چاندنی اچھی لگی 
قطرہ قطرہ تیری یاد دل میں گھر کرنے لگی 
تیرا پیکر، تیری باتیں اور ہنسی اچھی لگی 
کتنے پتوں نے جھکائے سر تمہاری راہ میں 
یہ بدلتے موسموں کی بندگی اچھی لگی 
ایک مدت بعد مجھ کو اپنا گھر اچھا لگا 
بام و در اچھے لگے، کھڑکی کُھلی اچھی لگی 
اس سحر سے سارے چمن کا رُوپ تھا نِکھرا ہوا 
پھول اچھے اور ان کی تازگی اچھی لگی 

نیلما درانی

No comments:

Post a Comment