دل کو خیالِ یار نے مسحُور کر دیا
ساغر کو رنگِ بادہ نے پُرنُور کر دیا
مانوس ہو چلا تھا تسلّی سے حالِ دل
پھر تُو نے یاد آ کے بدستور کر دیا
بیتابیوں سے چُھپ نہ سکا ماجرائے دِل
اہلِ نظر کو بھی، نظر آیا نہ رُوئے یار
یاں تک حجابِ یار نے مستور کر دیا
حسرتؔ بہت ہے مرتبۂ عاشقی بلند
تجھ کو تو مفت لوگوں نے مشہور کر دیا
حسرت موہانی
No comments:
Post a Comment