یہ ہم نے دھوپ جو اوڑھی ہوئی ہے
ہماری چھاؤں چوری ہو گئی ہے
چلو وہ خواب تو بننے لگا ہے
چلو کچھ بات تو آگے بڑھی ہے
ابھی نیچی ہے سطحِ دیدۂ تر
ابھی دریا میں پانی کی کمی ہے
یہ جس کشتی میں ہم بیٹھے ہوئے ہیں
یہی تو ایک کشتی رہ گئی ہے
ہم اپنی داستاں کیسے سمیٹیں
ہماری داستاں بکھری ہوئی ہے
مِرے چاروں طرف ہی منزلیں ہیں
نجانے میری منزل کون سی ہے
میں اس فن کی بلندی پر ہوں بیدلؔ
جہاں تخلیقِ فن خود بولتی ہے
بیدل حیدری
ہماری چھاؤں چوری ہو گئی ہے
چلو وہ خواب تو بننے لگا ہے
چلو کچھ بات تو آگے بڑھی ہے
ابھی نیچی ہے سطحِ دیدۂ تر
ابھی دریا میں پانی کی کمی ہے
یہ جس کشتی میں ہم بیٹھے ہوئے ہیں
یہی تو ایک کشتی رہ گئی ہے
ہم اپنی داستاں کیسے سمیٹیں
ہماری داستاں بکھری ہوئی ہے
مِرے چاروں طرف ہی منزلیں ہیں
نجانے میری منزل کون سی ہے
میں اس فن کی بلندی پر ہوں بیدلؔ
جہاں تخلیقِ فن خود بولتی ہے
بیدل حیدری
No comments:
Post a Comment