Saturday 22 February 2014

گھر واپس جب آؤ گے تم

 گیت


گھر واپس جب آؤ گے تم

کون تمہیں پہچانے گا

کون کہے گا، تم بِن ساجن

یہ نگری سنسان

بِن دستک دروازہ گم سم، بِن آہٹ دہلیز

سونے چاند کو تکتے تکتے راہیں پڑ گئی ماند

کون کہے گا، تم بِن ساجن

یہ نگری سنسان

کون کہے گا تم بِن ساجن کیسے کٹے دن رات

ساون کے سو رنگ گھلے اور ڈوب گئی برسات

کون کہے گا، تم بِن ساجن

یہ نگری سنسان

پل جیسے پتھر بن جائیں، گھڑیاں جیسے ناگ

دن نکلے تو شام نہ آئے، آئے تو کہرام

کون کہے گا، تم بِن ساجن

یہ نگری سنسان

گھر واپس جب آؤ گے تم

کیا دیکھو، کیا پاؤ گے

یار نگار، وہ سنگی ساتھی

مدھ بھریاں تھیں، اکھیاں جن کی، باتیں پھلجڑیاں

بجھ گئے سارے لوگ وہ پیارے، رہ گئی کچھ لڑیاں

تم بن ساجن یہ نگری سنسان

دھول ببول بگولے دیکھو

ایک گریزاں موج کی خاطر

صحرا صحرا پِھرتے ہیں

تم بھی پِھرو درویش صفت اب

رقصاں رقصاں، حیراں حیراں

لوٹ کے اب کیا آؤ گے، اور کیا پاؤ گے

کون کہے گا، تم بِن ساجن

یہ نگری سنسان


الطاف گوہر

راجہ الطاف حسین جنجوعہ

1 comment: