Wednesday, 19 February 2014

میں حسین ابن علی تیری دیوانی مولا

میں حسین ابن علی تیری دیوانی مولا
اشک کو دی ہے تیرے غم نے روانی مولا
کون منکر ہے تیری جرأت و بے باکی کا
تیرے جیسی نہ جگ میں کوئی کہانی مولا
تھے فرشتے سبھی امداد کو آنے والے
روک کر تُو نے دکھائی ہے جوانی مولا
اب پشیماں سا پِھرتا ہے جہاں میں فرات
کون پیتا ہے تیرے بعد یہ پانی مولا
کیسے مٹتا ہے کوئی حق کو مٹانے والا
کفر کی تُو نے بتائی ہے نشانی مولا
لا الٰہ تُو نے بچایا ہے سبھی جانتے ہیں
ہم نے قرآں بھی سُنا تیری زبانی مولا

نیلما درانی

No comments:

Post a Comment