میں حسین ابن علی تیری دیوانی مولا
اشک کو دی ہے تیرے غم نے روانی مولا
کون منکر ہے تیری جرأت و بے باکی کا
تیرے جیسی نہ جگ میں کوئی کہانی مولا
تھے فرشتے سبھی امداد کو آنے والے
اب پشیماں سا پِھرتا ہے جہاں میں فرات
کون پیتا ہے تیرے بعد یہ پانی مولا
کیسے مٹتا ہے کوئی حق کو مٹانے والا
کفر کی تُو نے بتائی ہے نشانی مولا
لا الٰہ تُو نے بچایا ہے سبھی جانتے ہیں
ہم نے قرآں بھی سُنا تیری زبانی مولا
نیلما درانی
No comments:
Post a Comment