اس بُت کے پُجاری ہیں مسلمان ہزاروں
بگڑے ہیں اِسی کُفر میں ایمان ہزاروں
دُنیا ہے کہ اُنکے رُخ و گیسو پہ مِٹی ہے
حیران ہزاروں ہیں، پریشان ہزاروں
تنہائی میں بھی تیرے تصوّر کی بدولت
اے شوق! تیری پستیٔ ہِمّت کا بُرا ہو
مُشکل ہوئے، جو کام تھے آسان ہزاروں
آنکھوں نے تُجھے دیکھ لیا اب اِنہیں کیا غم
حالانکہ ابھی دِل کو ہیں ارمان ہزاروں
چھانے ہیں تیرے عشق میں آشفتہ سری نے
دُنیائے مُصیبت کے بیابان ہزاروں
اِک بار تھا سر، گردنِ حسرتؔ پہ رہیں گے
قاتل! تیری شمشیر کے احسان ہزاروں
حسرت موہانی
No comments:
Post a Comment