Thursday 13 February 2014

جانتا ہوں کہ مرا دل مرے پہلو میں نہیں

جانتا ہوں کہ مِرا دل مِرے پہلو میں نہیں
پھر کہاں ہے جو تِرے حلقۂ گیسو میں نہیں
ایک تم ہو، تمہارے ہیں پرائے دل بھی
ایک میں ہوں کہ مِرا دل مِرے قابو میں نہیں
دور صیاد، چمن پاس، قفس سے باہر
ہائے وہ طاقتِ پرواز کہ بازو میں نہیں
دیکھتے ہیں تمہیں جاتے ہوئے اور جیتے ہیں
تم بھی قابو میں نہیں، موت بھی قابو میں نہیں
حیف جس کے لیے پہلو میں نہ رکھا دل کو
کیا قیامت ہے کہ فانیؔ وہی پہلو میں نہیں

فانی بدایونی

No comments:

Post a Comment