Thursday, 13 February 2014

محرم تھا جب دل کا تیرے تو گھبرایا کیوں

محرم تھا جب دل کا تیرے تو گھبرایا کیوں
کن اکھیوں سے دیکھ کے تجھ کو وہ شرمایا کیوں
آنکھ کی پُتلی کے رَستے سے دل میں آیا وہ
دل میں آ کراس نے دل کا چین چرایا کیوں
لاکھ حسینائیں تھیں تیرے چاروں اور تو پھر
پریوں کے جُھرمٹ میں چہرہ ایک ہی بھایا کیوں
جس پر تیرا نام کُھدا تھا میرے نام کے ساتھ
تیز ہوا نے پیڑ نجانے آج گرایا کیوں
بیٹھا تھا سب نقش مٹا کر یادِ ماضی کے
چُپکے سے پھر یاد نے تیری آن رُلایا کیوں
کوئی بھی معصوم نہیں تھا شہر میں تیرے تو
تیرے اوپر ہر اِک شخص نے سنگ اُٹھایا کیوں
سانپ پہ میری نظر پڑی تو یہ معلوم ہوا
چڑیوں نے اس شاخ کے اوپر شور مچایا کیوں
نیند سے بوجھل آنکھوں کو تم نے کر کے حیران
جب کوئی تعبیر نہیں تھی، خوِاب دکھایا کیوں
تیرے ساتھ خدا کی رحمت جبکہ ہے موجود
طوُفانوں کو دیکھ کے عاکفؔ تُو گھبرایا کیوں

عاکف غنی

No comments:

Post a Comment