Wednesday 26 February 2014

چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں

چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں

خوبصورت موڑ

چلو اِک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں
نہ میں تم سے کوئی امید رکھوں دلنوازی کی
نہ تم میری طرف دیکھو غلط انداز نظروں سے
یہ میرے دل کی دھڑکن لڑکھڑائے میری باتوں سے

نہ ظاہر ہو تمہاری کشمکش کا راز نظروں سے
تمہیں بھی کوئی الجھن روکتی ہے پیش قدمی سے
مجھے بھی لوگ کہتے ہیں کہ یہ جلوے پرائے ہیں
مِرے ہمراہ بھی رُسوائیاں ہیں میرے ماضی کی
تمہارے ساتھ بھی گزری ہوئی راتوں‌ کے سائے ہیں
تعارف روگ ہو جائے تو اس کو بُھولنا بہتر
تعلق بوجھ بن جائے تو اس کو توڑنا اچھا
وہ افسانہ جسے تکمیل تک لانا نہ ہو مُمکن
اسے اِک خوبصورت موڑ‌ دے کر چھوڑنا اچھا
چلو اِک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں

ساحر لدھیانوی

No comments:

Post a Comment