رات جاگی تو کئی درد پرانے جاگے
ہم جو جاگے تو کئی گزرے زمانے جاگے
ہم کسی خواب نگر میں تھے جگایا کس نے
زندگی سے بھی کہو ساتھ نبھانے جاگے
غمِ دوراں غمِ ہجراں کو سُلایا تھا، مگر
ہر طرف شہر میں یُوں دُکھ کا اندھیرا پھیلا
چاند تارے بھی اسی غم کو منانے جاگے
درد کے مارے جہاں بھر میں سماتے کیسے
ہر زمانے میں انہیں لوگ ستانے جاگے
آخری پہر کٹھن ہے میرے مولا مدد دے
آخری عمر میں سب روگ پرانے جاگے
نیلما درانی
No comments:
Post a Comment