اُس کی نوازشوں نے تو حیران کر دیا
میں میزبان تھا مجھے مہمان کر دیا
اِک نوبہارِ ناز کے ہلکے سے لمس نے
میرے تو سارے جسم کو گلدان کر دیا
کل اِک نگارِ شہرِ سبا نے بہ لطفِ خاص
جینے سے اس قدر بھی لگاؤ نہ تھا مجھے
تُو نے تو زندگی کو، میری جان کر دیا
نا آشنائے لطف تصادم کو کیا خبر
میں نے ہوا کی زد پہ رکھا جان کر دیا
اتنے سکوں کے دن کبھی دیکھے نہ تھے فراز
آسودگی سے مجھ کو پریشان کر دیا
احمد فراز
No comments:
Post a Comment