Tuesday 18 February 2014

سن لیا ہم نے فیصلہ تیرا

سن لیا ہم نے فیصلہ تیرا

سُن لیا ہم نے فیصلہ تیرا
اور سُن کر، اُداس ہو بیٹھے
ذہن چُپ چاپ، آنکھ خالی ہے
جیسے ہم کائنات کھو بیٹھے

دُھندلے دُھندلے سےمنظروں میں مگر
چھیڑتی ہیں، تجلّیاں تیری
بُھولی بِسری ہوئی رُتوں سے ادھر
یاد آئیں، تسلیاں تیری

دل یہ کہتا ہے، ضبط لازم ہے
ہِجر کے دن کی دُھوپ ڈھلنے تک
اعترافِ شکست کیا کرنا
فیصلے کی گھڑی بدلنے تک

دل یہ کہتا ہے حوصلہ رکھنا
سنگ رَستے سے ہٹ بھی سکتے ہیں
اس سے پہلے کہ آنکھ بُجھ جائے
جانے والے پلٹ بھی سکتے ہیں


اب چراغاں کریں ہم اشکوں سے
مناظر بُجھے بُجھے دیکھیں
اِک طرف تُو ہے، اِک طرف دل ہے
دل کی مانیں کہ اب تجھے دیکھیں

خود سے بھی کشمکش سی جاری ہے
راہ میں تیرا غم بھی حائل ہے
چاک در چاک ہے قبائے حواس
بے رفُو سوچ، رُوح گھائل ہے

تجھ کو پایا تو چاک سی لیں گے
غم بھی امرت سمجھ کے پی لیں گے
ورنہ یوں ہے کہ دامنِ دل میں
چند سانسیں ہیں، گِن کے جی لیں گے 

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment