سمجھوتہ
ملائم گرم سمجھوتے کی چادر
یہ چادر میں نے برسوں میں بُنی
کہیں بھی سچ کے گُل بُوٹے نہیں ہیں
کِسی بھی جھوٹ کا ٹانکا نہیں ہے
اسی سے میں بھی تن ڈھک لوں گی اپنا
اسی سے تم بھی آسودہ رہو گے
نہ خوش ہو گے نہ پژمردہ رہو گے
اسی کو تان کر بَن جائے گا گھر
بِچھا لیں گے تو کِھل اٹھے گا آنگن
اٹھا لیں گے تو گِر جائے گی چِلمن
یہ چادر میں نے برسوں میں بُنی
کہیں بھی سچ کے گُل بُوٹے نہیں ہیں
کِسی بھی جھوٹ کا ٹانکا نہیں ہے
اسی سے میں بھی تن ڈھک لوں گی اپنا
اسی سے تم بھی آسودہ رہو گے
نہ خوش ہو گے نہ پژمردہ رہو گے
اسی کو تان کر بَن جائے گا گھر
بِچھا لیں گے تو کِھل اٹھے گا آنگن
اٹھا لیں گے تو گِر جائے گی چِلمن
زہرا نگاہ
No comments:
Post a Comment