Saturday 22 February 2014

ملائم گرم سمجھوتے کی چادر

سمجھوتہ

ملائم گرم سمجھوتے کی چادر
یہ چادر میں نے برسوں میں بُنی
کہیں بھی سچ کے گُل بُوٹے نہیں ہیں
کِسی بھی جھوٹ کا ٹانکا نہیں ہے
اسی سے میں بھی تن ڈھک لوں گی اپنا
اسی سے تم بھی آسودہ رہو گے
نہ خوش ہو گے نہ پژمردہ رہو گے
اسی کو تان کر بَن جائے گا گھر
بِچھا لیں گے تو کِھل اٹھے گا آنگن
اٹھا لیں گے تو گِر جائے گی چِلمن

زہرا نگاہ

No comments:

Post a Comment