Wednesday 26 February 2014

یہ کوچے یہ نیلام گھر دلکشی کے

یہ کوچے یہ نیلام گھر دلکشی کے

چکلے

یہ کوچے یہ نیلام گھر دلکشی کے
یہ لٹتے ہوئے کارواں زندگی کے
کہاں ہیں، کہاں‌ ہیں، محافظِ خودی
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاں‌ ہیں

یہ پُرپیچ گلیاں یہ بے خواب بازار
یہ گمنام راہی یہ سِکوں کی جھنکار
یہ عصمت کے سودے یہ سودوں پہ تکرار
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاں‌ ہیں

تعفن سے پُر، نیم روشن یہ گلیاں
یہ مَسلی ہوئی ادھ کھلی زرد کلیاں
یہ بکتی ہوئی کھوکھلی رنگ رَلیاں
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاں‌ ہیں

وہ اُجلے دریچوں میں پائل کی چَھن چَھن
تنفس کی اُلجھن پہ طبلے کی دَھن دَھن
یہ بے روح‌ کمروں‌ میں کھانسی کی ٹَھن ٹَھن
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاں‌ ہیں

یہ گونجے ہوئے قہقہے راستوں‌ پر
یہ چاروں‌ طرف بھیڑ سی کھڑکیوں‌ پر
یہ آوازے کھنچتے ہوئے آنچلوں‌ پر
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاں‌ ہیں

یہ پھولوں کے گجرے یہ پِیکوں‌ کے چھینٹے
یہ بے باک نظریں یہ گستاخ فقرے
یہ ڈھلکے بدن اور یہ مدقوق چہرے
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاں‌ ہیں

یہ بُھوکی نگاہیں حسینوں‌ کی جانب
یہ بڑھتے ہوئے ہاتھ سینوں ‌کی طرف
لپکتے ہوئے پاؤں زینوں‌ کی جانب
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاں‌ ہیں

یہاں پیر بھی  آچکے ہیں جواں بھی
تنومند بیٹے بھی، ابا میاں‌ بھی
یہ بیوی بھی ہے اور بہن بھی ہے ماں‌ بھی
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاں‌ ہیں

مدد چاہتی ہے یہ حوّا کی بیٹی
یشودھا کی ہم جنس رادھا کی بیٹی
پیمبر کی اُمت، زلیخا کی بیٹی
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاں‌ ہیں

ذرا ملک کے رہبروں‌ کو بلاؤ
یہ کوٹھے، یہ گلیاں، یہ منظر دکھاؤ
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کو لاؤ
ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاں‌ ہیں

ساحر لدھیانوی

No comments:

Post a Comment