Wednesday 19 February 2014

ایک دیوانہ یہ کہتے ہوئے ہنستا جاتا

ایک دیوانہ یہ کہتے ہوئے ہنستا جاتا
کاش منزل سے بھی آگے کوئی رَستا جاتا
اے میرے ابرِ گریزاں مِری آنکھوں کی طرح
گر برسنا ہی تجھے تھا تو برستا جاتا
آج تک یاد ہے اظہارِ محبت کا وہ پَل
کہ مِری بات کی لُکنت پہ وہ ہنستا جاتا
اتنے محدود کرم سے تو تغافل بہتر
گر ترسنا ہی مجھے تھا تو ترستا جاتا

احمد فراز

No comments:

Post a Comment