ایک دیوانہ یہ کہتے ہوئے ہنستا جاتا
کاش منزل سے بھی آگے کوئی رَستا جاتا
اے میرے ابرِ گریزاں مِری آنکھوں کی طرح
گر برسنا ہی تجھے تھا تو برستا جاتا
آج تک یاد ہے اظہارِ محبت کا وہ پَل
اتنے محدود کرم سے تو تغافل بہتر
گر ترسنا ہی مجھے تھا تو ترستا جاتا
احمد فراز
No comments:
Post a Comment