اقبال اور فرشتے
وہ دور آیا، نہیں ابھی تک
نظام بدلا، نہیں ابھی تک
وہ کاخِ اُمراء، ہِلی نہیں ہے
غریب جاگا، نہیں ابھی تک
وہ میرا شاہیں، بے بال و پر ہے
وہ مردِ مومن، گُماں کا مارا
یقین پیدا، نہیں ابھی تک
غلامِ یٰسیںؐ، کڑوڑہا ہیں
نظامِ طٰہٰؐ، نہیں ابھی تک
حرم کے خادم، نسب پہ نازاں
وہ کُفر ٹوٹا، نہیں ابھی تک
خدا کے عاشق، بنوں میں رقصاں
شعارِ عیسیٰ، نہیں ابھی تک
فریبِ آتش، قدم قدم پر
خلیلؑ کُودا، نہیں ابھی تک
تجلئ حق، ہر ایک دل پر
کلیمؑ تڑپا، نہیں ابھی تک
خودی کی رِفعت، بشر نہ جانا
رضائے بندہ، نہیں ابھی تک
کلام میرا، لبوں کی زینت
مُرید سمجھا، نہیں ابھی تک
ابن منیب
نوید رزاق بٹ
No comments:
Post a Comment