Saturday 15 February 2014

یہ تو ٹھیک ہے جی کچھ ہلکا ہو جائے گا

یہ تو ٹھیک ہے جی کچھ ہلکا ہو جائے گا
بولو گے تو گھر گھر چرچا ہو جائے گا
چلو، ہم آئندہ دستار نہیں باندھیں گے
چلو، کسی کا سر تو اونچا ہو جائے گا
برسوں پہلے گاؤں سے جانےوالا لڑکا
واپس آتے آتے بوڑھا ہو جائے گا
سوچ لیا ہے کم دیکھیں گے، کم بولیں گے
اب ہمسایوں سے سمجھوتا ہو جائے گا
وہ جو مجھ میں ہے اس کو سمجھاؤ، ورنہ
اِک دن اس کا میرا جھگڑا ہو جائے گا
میں آدھا رہ جاؤں گا اس بات کو چھوڑو
اپنی چھت کا خواب تو پورا ہو جائے گا
غور سے دیکھو ساری آنکھیں بھری ہوئی ہیں
اس نے کہا تھا پانی سستا ہو جائے گا
روشن کر کے ایک دِیا دیوار پہ رکھ دو
ہَوا کی نِیّت کا اندازہ ہو جائے گا
کون سمندر جزر و مد سے بچے گا اظہرؔ
جب یہ چاند اس چہرے جیسا ہو جائے گا

اظہر ادیب

No comments:

Post a Comment