بند کر کھیل تماشا ہمیں نیند آتی ہے
اب تو سو جانے دے دُنیا ہمیں نیند آتی ہے
ڈُوبتے چاند ستاروں نے کہا ہے ہم سے
تم ذرا جاگتے رہنا ہمیں نیند آتی ہے
دل کی خواہش کہ تِرا راستہ دیکھا جائے
اپنی یادوں سے ہمیں اب تو رہائی دے دے
اب تو زنجیر نہ پہنا، ہمیں نیند آتی ہے
چھاؤں پاتا ہے مسافر تو ٹھہر جاتا ہے
زُلف کو ایسے نہ بکھرا ہمیں نیند آتی ہے
منور رانا
No comments:
Post a Comment