Sunday 10 May 2015

تشنگی اپنی بجھانے کے لیے جب گئے ہیں

تشنگی اپنی بجھانے کے لیے جب گئے ہیں
دَشت بے چارے سمندر کے تَلے دَب گئے ہیں
کوچ کرنے کی گھڑی ہے، مگر اے ہمسفرو
ہم ادھر جا نہیں سکتے جدھر سب گئے ہیں
غیر شائستۂ آدابِ 💗محبت💗 نہ سہی
ہم تِرے ہِجر کے آزار میں مر کب گئے ہیں
اب کوئی عکس ہے سالم، نہ کسی کا چہرہ
آئینہ خانے میں کیا دیکھنے صاحب گئے ہیں
کوئی رَستہ نہ مِلا گھر سے نکل کر ہم کو
ہم اُسی کُوئے ملامت کو گئے، جب گئے ہیں
تیری اوقات ہی کیا مدحت الاختر! سُن لے
شہر کے شہر زمینوں کے تَلے دَب گئے ہیں

مدحت الاختر

No comments:

Post a Comment