تشنگی اپنی بجھانے کے لیے جب گئے ہیں
دَشت بے چارے سمندر کے تَلے دَب گئے ہیں
کوچ کرنے کی گھڑی ہے، مگر اے ہمسفرو
ہم ادھر جا نہیں سکتے جدھر سب گئے ہیں
غیر شائستۂ آدابِ 💗محبت💗 نہ سہی
دَشت بے چارے سمندر کے تَلے دَب گئے ہیں
کوچ کرنے کی گھڑی ہے، مگر اے ہمسفرو
ہم ادھر جا نہیں سکتے جدھر سب گئے ہیں
غیر شائستۂ آدابِ 💗محبت💗 نہ سہی
ہم تِرے ہِجر کے آزار میں مر کب گئے ہیں
اب کوئی عکس ہے سالم، نہ کسی کا چہرہ
آئینہ خانے میں کیا دیکھنے صاحب گئے ہیں
کوئی رَستہ نہ مِلا گھر سے نکل کر ہم کو
ہم اُسی کُوئے ملامت کو گئے، جب گئے ہیں
تیری اوقات ہی کیا مدحت الاختر! سُن لے
شہر کے شہر زمینوں کے تَلے دَب گئے ہیں
اب کوئی عکس ہے سالم، نہ کسی کا چہرہ
آئینہ خانے میں کیا دیکھنے صاحب گئے ہیں
کوئی رَستہ نہ مِلا گھر سے نکل کر ہم کو
ہم اُسی کُوئے ملامت کو گئے، جب گئے ہیں
تیری اوقات ہی کیا مدحت الاختر! سُن لے
شہر کے شہر زمینوں کے تَلے دَب گئے ہیں
مدحت الاختر
No comments:
Post a Comment