کتنا بُعد ہے میرے فن اور پیشے کے مابین
باہر دانش ور ہوں لیکن مل میں آئل مین
کانوں میں ہے شور کلوں کا ذہن میں گونجیں شعر
پاکٹ میں کاغذ اور پینسل ہاتھ میں آئل کین
جتنا بڑھیا مال بناؤں، لے جائے زردار
بیئر، وہسکی، بنگلہ، کاریں سیٹھوں کی جاگیر
میری قسمت آہیں، آنسو، نالے، چیخیں، بین
میں جاہل، میں غیر مہذب، میں کافر، میں چور
میری محنت کا پھل کھانے والے جنٹل مین
مل سکتی ہیں ہم دونوں کی سوچیں یہ مت سوچ
میں اور میرا آجر ہیں اس دھرتی کے قطبین
میں مزدور ہوں سگریٹ مِل کا، سِپرا میرا نام
لوگوں کے دکھ درد کا ساتھی لیکن خود بے چین
تنویر سپرا
No comments:
Post a Comment