زہرِ چشمِ ساقی میں کچھ عجیب مستی ہے
غرق کُفر و اِیماں ہیں، دَورِ مے پرستی ہے
شمع ہے سرِ محفل، کچھ کہا نہیں جاتا
شعلۂ زباں لے کر، بات کو ترستی ہے
زُلفِ یار کی زَد میں دَیر بھی ہے کعبہ بھی
یہ گھٹا جب اٹھتی ہے، دُور تک برستی ہے
آج اپنی محفل میں، ہے بَلا کا سنّاٹا
درد ہے نہ تسکِیں ہے، ہوش ہے نہ مستی ہے
کون جا کے سمجھائے خود پرست دنیا کو
کیا صنم پرستی ہے، کیا خدا پرستی ہے
سخت جان لیوا ہے سادگی محبت کی
زہر کی کسوٹی پر، زندگی کو کَستی ہے
ہم تو رہ کے دِلی میں ڈھونڈتے ہیں دِلی کو
پوچھئے روِشؔ کس سے کیا یہی وہ بستی ہے
غرق کُفر و اِیماں ہیں، دَورِ مے پرستی ہے
شمع ہے سرِ محفل، کچھ کہا نہیں جاتا
شعلۂ زباں لے کر، بات کو ترستی ہے
زُلفِ یار کی زَد میں دَیر بھی ہے کعبہ بھی
یہ گھٹا جب اٹھتی ہے، دُور تک برستی ہے
آج اپنی محفل میں، ہے بَلا کا سنّاٹا
درد ہے نہ تسکِیں ہے، ہوش ہے نہ مستی ہے
کون جا کے سمجھائے خود پرست دنیا کو
کیا صنم پرستی ہے، کیا خدا پرستی ہے
سخت جان لیوا ہے سادگی محبت کی
زہر کی کسوٹی پر، زندگی کو کَستی ہے
ہم تو رہ کے دِلی میں ڈھونڈتے ہیں دِلی کو
پوچھئے روِشؔ کس سے کیا یہی وہ بستی ہے
روش صدیقی
No comments:
Post a Comment