Wednesday 6 May 2015

بستیوں میں آہ و زاری ہو رہی ہے شام سے

بستیوں میں آہ و زاری ہو رہی ہے شام سے
کچھ نہ کچھ نازل تو ہو گا چرخِ نیلی فام سے
دشتِ غُربت میں ہوا ساری طنابیں لے اڑی
میرا خیمہ رہ سکا کب ایک پَل آرام سے
اب تو آوازوں کے جمگھٹ ہیں مِرے چاروں طرف
رابطہ پہلے تھا میرا بس سکوتِ شام سے
کارِ دنیا میں کہاں تک عاشقی کوئی کرے
وہ بھی اپنے کام سے ہے میں بھی اپنے کام سے
میری آنکھوں کو اسی منظر کی اب تک جستجو
میرا دل اب تک دھڑکتا ہے اسی کے نام سے
میں بھی سارے مسئلوں سے سرسری گزروں اگر
سوچتا ہوں عمر گزرے گی بڑے آرام سے 

اسعد بدایونی

No comments:

Post a Comment