Friday, 8 May 2015

وقت کا مرہم یاد وہ آئے گی لیکن

 وقت کا مرہم


یاد وہ آئے گی، لیکن

حالات نہ ہوں گے میرے بس میں

کھو جائیں گے تاویلوں میں 

سارے وعدے، ساری قسمیں

مِلنے اور بچھڑنے کو میں

اِس دُنیا کی رِیت کہوں گا

اپنا جی بہلانے کو پھر

نظمیں، غزلیں، گیت کہوں گا


قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment