Sunday 10 May 2015

جب پیار نہیں تھا تو بھلا کیوں نہیں دیتے

جب پیار نہیں تھا تو بھُلا کیوں نہیں دیتے
خط کس لیے رکھے ہیں، جلا کیوں نہیں دیتے
کس واسطے لِکھا ہے ہتھیلی پہ میرا نام
میں حرفِ غلط ہوں تو مِٹا کیوں نہیں دیتے
لِلّہ شب و روز کی الجھن سے تو نکلوں
تم میرے نہیں ہو تو بتا کیوں نہیں دیتے
رہ رہ کہ نہ تڑپاؤ اے بے درد مسیحا
ہاتھوں سے زہر مجھ کو کیوں نہیں پِلا دیتے
جب میری وفاؤں پر تجھ کو یقین نہیں ہے
حسرتؔ کو نگاؤں سے گِرا کیوں نہیں دیتے

حسرت جے پوری

No comments:

Post a Comment