آج ساقی! شراب رہنے دو
تشنگی کے عذاب رہنے دو
پونچھ ڈالو نہ آنکھ سے کاجل
کچھ تو خنجر پہ آب رہنے دو
تم سنوارو نہ اپنی زُلفوں کو
چاند بادل میں اچھا لگتا ہے
آدھے رُخ پر نقاب رہنے دو
اُن کے چہرے کی بات ہو جائے
آج ذکرِ گلاب رہنے دو
اُن کی چوکھٹ کو چُوم لو، محسنؔ
باقی سارے ثواب رہنے دو
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment