Monday, 11 May 2015

آج ساقی شراب رہنے دو

آج ساقی! شراب رہنے دو
تشنگی کے عذاب رہنے دو
پونچھ ڈالو نہ آنکھ سے کاجل
کچھ تو خنجر پہ آب رہنے دو
تم سنوارو نہ اپنی زُلفوں کو
میری حالت خراب رہنے دو
چاند بادل میں اچھا لگتا ہے
آدھے رُخ پر نقاب رہنے دو
اُن کے چہرے کی بات ہو جائے
آج ذکرِ گلاب رہنے دو
اُن کی چوکھٹ کو چُوم لو، محسنؔ
باقی سارے ثواب رہنے دو

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment