Monday 11 May 2015

میں مصلحت کی تیغ سے کس طرح کٹ گیا


میں مصلحت کی تیغ سے کس طرح کٹ گیا
میرا وجود لاکھ وجودوں میں بٹ گیا
مغلوب ہو کے جب مِرے قدموں میں وہ گِرا
میرا ضمیر اس کی حفاظت پہ ڈٹ گیا
تنویرؔ آج اپنے ہی اندر کے حَبس سے
کوہِ سکوت ایک دھماکے سے پھٹ گیا

تنویر سپرا

No comments:

Post a Comment