صرف اتنا ہی نہیں دھوپ بڑھا دی اس نے
دکھ کی دیوار سے ہر چھاؤں لگا دی اس نے
پچھلا ہی نوحہ مکمل نہیں ہو پایا تھا
میرے بغداد کو پھر آگ لگا دی اس نے
کوئی رَستہ، نہ کوئی رَستہ بتانے والا
کیسے بے فیض زمانے میں صدا دی اس نے
اس کے آنے سے مسافر نے ٹھہر جانا تھا
لیکن آنے میں بہت دیر لگا دی اس نے
آگ اس وقت میرے خیمے تک آ پہنچی تھی
جب بھڑکتے ہوئے شعلوں کو ہوا دی اس نے
وہ جو ہر لمحے اسے خوفزدہ رکھتی تھی
آج وہ آخری تصویر جلا دی اس نے
مجھے مصلوب کرانے کی بجائے اظہر
مجھ پہ پابندئ اظہار لگا دی اس نے
دکھ کی دیوار سے ہر چھاؤں لگا دی اس نے
پچھلا ہی نوحہ مکمل نہیں ہو پایا تھا
میرے بغداد کو پھر آگ لگا دی اس نے
کوئی رَستہ، نہ کوئی رَستہ بتانے والا
کیسے بے فیض زمانے میں صدا دی اس نے
اس کے آنے سے مسافر نے ٹھہر جانا تھا
لیکن آنے میں بہت دیر لگا دی اس نے
آگ اس وقت میرے خیمے تک آ پہنچی تھی
جب بھڑکتے ہوئے شعلوں کو ہوا دی اس نے
وہ جو ہر لمحے اسے خوفزدہ رکھتی تھی
آج وہ آخری تصویر جلا دی اس نے
مجھے مصلوب کرانے کی بجائے اظہر
مجھ پہ پابندئ اظہار لگا دی اس نے
اظہر ادیب
No comments:
Post a Comment