Friday, 7 February 2014

یہ رہا تیرا تخت و تاج میاں

یہ رہا، تیرا تخت و تاج میاں
فقر کا اور ہے مزاج میاں
کیا کرے چاند، کیا کرے سُورج
کور چشمی کا کیا علاج میاں؟
جانے کس دَم ٹھہر گیا مجھ میں
رات اور دن کا اِمتزاج میاں 
یہ جو قِسطوں میں جاں نکالتا ہے
کب تلک لے گا یہ خراج میاں
اژدہے کا تو اپنا مسلک ہے
 کیا پرندے کا احتجاج میاں
بولتے آئینوں سے کچھ پہلے
 قصہ خوانی کا تھا رواج میاں
پھر میں پہنچا، اُسی جزیرے پر
 جس پہ تھا جل پری کا راج میاں
پاؤں پھیلا دئیے سمیٹ کے ہاتھ
 کیا غرض، کیسی احتیاج میاں
چوتھے درویش نے کہا مجھ سے
کر کوئی اپنا کام کاج میاں
عشق بھی رزق کی طرح ہے سعودؔ
رب سے مِلتا ہے سب اناج میاں

سعود عثمانی

No comments:

Post a Comment