خون بادل سے برستے دیکھا
پُھول کو شاخ پہ ڈستے دیکھا
کتنے بیدار خیالوں کو یہاں
دامِ اخلاص میں پھنستے دیکھا
دل کا گُلشن کہ بیاباں ہی رہا
کُھل گیا جن پہ مُسرّت کا بھرم
پھر کبھی اُن کو نہ ہنستے دیکھا
اب کہاں اشکِ ندامت ساغرؔ
آستینوں کو ترستے دیکھا
ساغر صدیقی
No comments:
Post a Comment