Wednesday 12 February 2014

خون بادل سے برستے دیکھا

خون بادل سے برستے دیکھا
پُھول کو شاخ پہ ڈستے دیکھا
کتنے بیدار خیالوں کو یہاں
دامِ اخلاص میں پھنستے دیکھا
دل کا گُلشن کہ بیاباں ہی رہا
ایسا اُجڑا کہ نہ بستے دیکھا
کُھل گیا جن پہ مُسرّت کا بھرم
پھر کبھی اُن کو نہ ہنستے دیکھا
اب کہاں اشکِ ندامت ساغرؔ
آستینوں کو ترستے دیکھا

ساغر صدیقی

No comments:

Post a Comment