عارفانہ کلام نعتیہ کلام
سرِ طُور کوئی جائے، اسے آپ کیا کہیں گے
جسے خود خُدا بلائے، اسے آپ کیا کہیں گے
جو ہوا کا رُخ بدل دے، ہمیں دعوتِ عمل دے
جو شعور کو جگائے، اسے آپ کیا کہیں گے
شب و روز دشمنوں کو جو دعاؤں سے نوازے
جو ستم پہ مسکرائے، اسے آپ کیا کہیں گے
جو کرے کلام رب سے، وہ لقب کلیمؑ پائے
جو کلامِ رب سنائے، اسے آپ کیا کہیں گے
جو خطائیں معاف کر دے، وہ خدائے لم یزل ہے
جو خطائیں بخشوائے، اسے آپ کیا کہیں گے
وہ خدا ہے، خَلق جس نے کِیا گلشنِ دو عالم
جو بہار بن کے آئے، اسے آپ کیا کہیں گے
کوئی اس کی عظمتوں کی مثال ہے، نہ ہو گی
جو خُدا سے مِل کے آئے، اسے آپ کیا کہیں گے
جو قمر کو توڑتا ہو، جو دلوں کو جوڑتا ہو
جو یہ معجزے دکھائے، اسے آپ کیا کہیں گے
وہ ہے کون، مہربانی جو کرے کسی کسی پر
اور وہ جو سب کے کام آئے، اسے آپ کیا کہیں گے
جو خُدا سے دُور کر دے، اسے کیا کہیں گے اعجازؔ
ہمیں رب سے جو ملائے، اسے آپ کیا کہیں گے
سرِ طُور کوئی جائے، اسے آپ کیا کہیں گے
جسے خود خُدا بلائے، اسے آپ کیا کہیں گے
جو ہوا کا رُخ بدل دے، ہمیں دعوتِ عمل دے
جو شعور کو جگائے، اسے آپ کیا کہیں گے
شب و روز دشمنوں کو جو دعاؤں سے نوازے
جو ستم پہ مسکرائے، اسے آپ کیا کہیں گے
جو کرے کلام رب سے، وہ لقب کلیمؑ پائے
جو کلامِ رب سنائے، اسے آپ کیا کہیں گے
جو خطائیں معاف کر دے، وہ خدائے لم یزل ہے
جو خطائیں بخشوائے، اسے آپ کیا کہیں گے
وہ خدا ہے، خَلق جس نے کِیا گلشنِ دو عالم
جو بہار بن کے آئے، اسے آپ کیا کہیں گے
کوئی اس کی عظمتوں کی مثال ہے، نہ ہو گی
جو خُدا سے مِل کے آئے، اسے آپ کیا کہیں گے
جو قمر کو توڑتا ہو، جو دلوں کو جوڑتا ہو
جو یہ معجزے دکھائے، اسے آپ کیا کہیں گے
وہ ہے کون، مہربانی جو کرے کسی کسی پر
اور وہ جو سب کے کام آئے، اسے آپ کیا کہیں گے
جو خُدا سے دُور کر دے، اسے کیا کہیں گے اعجازؔ
ہمیں رب سے جو ملائے، اسے آپ کیا کہیں گے
اعجاز رحمانی
No comments:
Post a Comment