Monday 1 June 2015

سچ ہے عالی جناب ہوتا نہیں

سچ ہے عالی جناب ہوتا نہیں
دوستوں میں حساب ہوتا نہیں
جس کا ہر ایک پَل سہانا ہو
زندگی کوئی خواب ہوتا نہیں
جو حقیقت ہو صاف کہتا ہوں
مجھ سے پاسِ حجاب ہوتا نہیں
سوچتے ہو صِلہ عبادت کا
اس طرح تو ثواب ہوتا نہیں
رخ فراموش ہو گئے ہیں سبھی
آئینہ بازیاب ہوتا نہیں
پارساؤں سا پارسا تھا دل
عشق سے اجتناب ہوتا نہیں
جس قدر تُو ہوا علی یاسرؔ
کوئی اتنا خراب ہوتا نہیں

علی یاسر

No comments:

Post a Comment