Friday 12 June 2015

چاند پر اک میکدہ آباد ہونا چاہیے

چاند پر اک مے کدہ آباد ہونا چاہیے
یا محبت کو یہیں آزاد ہونا چاہیے
قاضئ محشر! تِری مرضی، ہماری سوچ ہے
ظالموں کو دنیا میں برباد ہونا چاہیے
روح کے بے رنگ افق پر، رات بھر گونجی ندا
دل پرندہ، فکر سے آزاد ہونا چاہیے
خواہشِ جنت میں کرتے ہیں جو زاہد نیکیاں
نام ان کا متقی شدّاد ہونا چاہیے
خوبصورت تتلیوں نے کھول کر رکھ دی کتاب
غنچوں کی جانب سے کچھ ارشاد ہونا چاہیے
عشق کی گیتا کے پچھلے نسخوں میں یہ درج تھا
طالبانِ حسن کو فولاد ہونا چاہیے
وصلِ شیریں تو خدا کی مرضی پر ہے منحصر
عاشقوں کو محنتی فرہاد ہونا چاہیے
نامور عشاق کی ناکامی سے ثابت ہوا
عشق کے مضمون کا استاد ہونا چاہیے
خون سے خط لکھ تو لوں پر پیار کے اظہار کا
راستہ آسان تر ایجاد ہونا چاہیے
علم کا انبار راہِ عشق میں بے کار ہے
قیسؔ کو بس لیلیٰ کا گھر یاد ہونا چاہیے

شہزاد قیس

No comments:

Post a Comment