سب کو رُسوا باری باری کیا کرو
ہر موسم میں فتوے جاری کیا کرو
راتوں کا نیندوں سے رِشتہ ٹوٹ چکا
اپنے گھر کی پہرے داری کیا کرو
قطرہ قطرہ شبنم گِن کر کیا ہو گا
روز قصیدے لکھو گونگے بہروں کے
فرصت ہو تو یہ بے گاری کیا کرو
شب بھر آنے والے دن کے خواب بنو
دن بھر فکرِ شب بے داری کیا کرو
چاند زیادہ روشن ہے تو رہنے دو
جگنو بھیا! جی مت بھاری کیا کرو
جب جی چاہے موت بچھا دو بستی میں
لیکن باتیں پیاری پیاری کیا کرو
رات بدن دریا میں روز اترتی ہے
اس کشتی میں خوب سواری کیا کرو
روز وہی اک کوشش زندہ رہنے کی
مرنے کی بھی کچھ تیاری کیا کرو
خواب لپیٹے سوتے رہنا ٹھیک نہیں
فرصت ہو تو شب بے داری کیا کرو
کاغذ کو سب سونپ دیا، یہ ٹھیک نہیں
شعر کبھی خود پر بھی طاری کیا کرو
راحت اندوری
No comments:
Post a Comment