Friday 12 June 2015

دم بدم بڑھ رہی ہے یہ کیسی صدا شہر والو سنو

دم بدم بڑھ رہی ہے یہ کیسی صدا، شہر والو سنو
جیسے آئے دبے پاؤں شہرِ بلا، شہر والو سنو
خاک اڑاتی نہ تھی اس طرح تو ہوا اس کو کیا ہو گیا
دیکھو آواز دیتا ہے اک سانحہ، شہر والو سنو
عمر بھر کا سفر جس کا حاصل ہے اک لمحہٴ مختصر
کس نے کیا کھو دیا کس نے کیا پا لیا، شہر والو سنو
اسکی بے خوف آنکھوں میں جھانکوں کبھی اس کو سمجھوں کبھی
اس کو بے دار رکھتا ہے کیا واقعہ، شہر والو سنو

اطہر نفیس

No comments:

Post a Comment