پتھر کا اس کا دل ہے تو محفل کا اس کا جسم
میداں ہے اس کی آنکھ میں، بادل کا اس کا جسم
شاید نظر پڑے جو درِ روشنی کھُلے
اتنی سیاہ رات میں کاجل کا اس کا جسم
موسم کی مستیوں میں اسے دیکھنا ذرا
تازہ ہوئی ہے اس کے سبب رُوحِ عصر بھی
پھُوٹا ہے ایسے رنگ سے کونپل کا اس کا جسم
تبدیلیوں کے دن ہیں زمانے میں اے منیرؔ
ہے آج مختلف سا بہت، کل کا اس کا جسم
منیر نیازی
No comments:
Post a Comment