Tuesday 9 June 2015

پتھر کا اس کا دل ہے تو محفل کا اس کا جسم

پتھر کا اس کا دل ہے تو محفل کا اس کا جسم
میداں ہے اس کی آنکھ میں، بادل کا اس کا جسم
شاید نظر پڑے جو درِ روشنی کھُلے
اتنی سیاہ رات میں کاجل کا اس کا جسم
موسم کی مستیوں میں اسے دیکھنا ذرا
ٹھنڈی ہوا کی زد پہ ہے پیپل کا اس کا جسم
تازہ ہوئی ہے اس کے سبب رُوحِ عصر بھی
پھُوٹا ہے ایسے رنگ سے کونپل کا اس کا جسم
تبدیلیوں کے دن ہیں زمانے میں اے منیرؔ
ہے آج مختلف سا بہت، کل کا اس کا جسم​

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment