ہاتھ بھی چھُوٹا کسی کا، مِل گیا آرام بھی
کتنی آسانی سے ہو جاتے ہیں مشکل کام بھی
ٹوٹ جانے کو بنی تھی اک قیامت کی شبیہہ
اور کیا ہوتا ہمارے خواب کا انجام بھی
موت کی خوشبو نے پاگل کی طرح لِپٹا لیا
اب ہے اپنے ہی بکھر جانے کا اندیشہ ہمیں
اب تو ڈر ڈر کے لیا کرتے ہیں تیرا نام بھی
نعمان شوق
No comments:
Post a Comment