Sunday 28 June 2015

ہاتھ بھی چھوٹا کسی کا مل گیا آرام بھی

ہاتھ بھی چھُوٹا کسی کا، مِل گیا آرام بھی
کتنی آسانی سے ہو جاتے ہیں مشکل کام بھی
ٹوٹ جانے کو بنی تھی اک قیامت کی شبیہہ
اور کیا ہوتا ہمارے خواب کا انجام بھی
موت کی خوشبو نے پاگل کی طرح لِپٹا لیا
ہم ادھورا چھوڑ آئے اک ضروری کام بھی
اب ہے اپنے ہی بکھر جانے کا اندیشہ ہمیں
اب تو ڈر ڈر کے لیا کرتے ہیں تیرا نام بھی

نعمان شوق

No comments:

Post a Comment