مگر زمین پہ وہ دن ہی واقعی دن تھے
غریب لوگ تھے لوگوں کے آخری دن تھے
بوقتِ صبح، تووں پر بہار جاگتی تھی
دہکتی روٹیوں والے قلندری دن تھے
کمینگی نظر آتی تھی خال خال کہیں
جواں گھروں سے نکلتے تو مائیں ڈرتی نہ تھیں
امان سب کے لئے تھی محبتی دن تھے
کوئی گَلا نہیں کٹتا تھا بے خدائی پر
فسادِ واعظِ خونخوار سے تہی دن تھے
وہ چلمنیں کہ دریچوں کے بھید رکھتی تھیں
سہیلیوں کے اشارے تھے، رونقی دن تھے
بزرگ مصرع اٹھاتے تھے، یار سنتے تھے
حسِین اردوئی شامیں تھیں، فارسی دن تھے
علی زریون
No comments:
Post a Comment