Friday 12 June 2015

غرور بیچیں گے نہ التجا خریدیں گے

غرور بیچیں گے نہ التجا خریدیں گے
نہ سر جھکائیں گے نہ سر جھکا خریدیں گے
قبول کر لی ہے دیوارِ چین آنکھوں نے
اب اندھے لوگ ہی رستہ نیا خریدیں گے
جھکیں تو اس کو سخاوت لگے یہ جھکنا بھی
اب اپنے قد کا کوئی دیوتا خریدیں گے
پھر اس ہجوم کا قبلہ درست ہو کیسے
جو قبلہ بیچ کے قبلہ نما خریدیں گے
ہر ایک چیز برائے فروخت رکھ دیں گے
تمہارے پیار کی ہم انتہا خریدیں گے
شراب بیچنے والوں پہ قیس حیراں ہوں
شراب بیچ کے آخر یہ کیا خریدیں گے

شہزاد قیس

No comments:

Post a Comment