غرور بیچیں گے نہ التجا خریدیں گے
نہ سر جھکائیں گے نہ سر جھکا خریدیں گے
قبول کر لی ہے دیوارِ چین آنکھوں نے
اب اندھے لوگ ہی رستہ نیا خریدیں گے
جھکیں تو اس کو سخاوت لگے یہ جھکنا بھی
اب اپنے قد کا کوئی دیوتا خریدیں گے
پھر اس ہجوم کا قبلہ درست ہو کیسے
جو قبلہ بیچ کے قبلہ نما خریدیں گے
ہر ایک چیز برائے فروخت رکھ دیں گے
تمہارے پیار کی ہم انتہا خریدیں گے
شراب بیچنے والوں پہ قیس حیراں ہوں
شراب بیچ کے آخر یہ کیا خریدیں گے
نہ سر جھکائیں گے نہ سر جھکا خریدیں گے
قبول کر لی ہے دیوارِ چین آنکھوں نے
اب اندھے لوگ ہی رستہ نیا خریدیں گے
جھکیں تو اس کو سخاوت لگے یہ جھکنا بھی
اب اپنے قد کا کوئی دیوتا خریدیں گے
پھر اس ہجوم کا قبلہ درست ہو کیسے
جو قبلہ بیچ کے قبلہ نما خریدیں گے
ہر ایک چیز برائے فروخت رکھ دیں گے
تمہارے پیار کی ہم انتہا خریدیں گے
شراب بیچنے والوں پہ قیس حیراں ہوں
شراب بیچ کے آخر یہ کیا خریدیں گے
شہزاد قیس
No comments:
Post a Comment