دل ہو حساس تو جینے میں بہت گھاٹا ہے
میں نے خود اپنے ہی زخموں کا لہو چاٹا ہے
مجھ پہ احسان ہے مری تیشہ بکف سانسوں کا
زندگی تجھ کو پہاڑوں کی طرح کاٹا ہے
ڈوب کر دیکھ، سمندر ہوں میں آوازوں کا
میں چٹانوں کی طرح جن کی کمیں گاہ بنا
رفتہ رفتہ انہیں لہروں نے مجھے چاٹا ہے
مر چکا ہوں میں کئی بار جہاں کے ہاتھوں
اپنی لاشوں سے مظفرؔ یہ کنواں پاٹا ہے
مظفر وارثی
No comments:
Post a Comment