Friday 5 June 2015

طعنہ زن کیوں ہے مری بے سروسامانی پر

طعنہ زن کیوں ہے مِری بے سروسامانی پر
اِک نظر ڈال ذرا شہر کی ویرانی پر
واعظو! میں نے بھی انساں کی عبادت کی ہے
پر کوئی نقش نہیں ہے مِری پیشانی پر
ان کے ملبوس میں پیوند مِرے جسم کے ہیں
اور یاروں کی نظر ہے مِری عریانی پر
وقت رکتا ہی نہیں، خواب ٹھہرتے ہی نہیں
پاؤں جمتے ہی نہیں بہتے ہوئے پانی پر
کشتئ جاں ہے کہ ڈوبے چلی جاتی ہے فرازؔ
اور ابھی درد کا دریا نہیں طغیانی پر

احمد فراز​

No comments:

Post a Comment