طعنہ زن کیوں ہے مِری بے سروسامانی پر
اِک نظر ڈال ذرا شہر کی ویرانی پر
واعظو! میں نے بھی انساں کی عبادت کی ہے
پر کوئی نقش نہیں ہے مِری پیشانی پر
ان کے ملبوس میں پیوند مِرے جسم کے ہیں
وقت رکتا ہی نہیں، خواب ٹھہرتے ہی نہیں
پاؤں جمتے ہی نہیں بہتے ہوئے پانی پر
کشتئ جاں ہے کہ ڈوبے چلی جاتی ہے فرازؔ
اور ابھی درد کا دریا نہیں طغیانی پر
احمد فراز
No comments:
Post a Comment