Monday, 1 June 2015

عجیب خوف مسلط تھا کل حویلی پر

عجیب خوف مسلط تھا کل حویلی پر
ہوا چراغ جلاتی رہی ہتھیلی پر
سنے گا کون مگر احتجاج خوشبو کا
کہ سانپ، زہر چھڑکتا رہا چنبیلی پر
شبِ فراق! میری آنکھ کو تھکن سے بچا
کہ نیند وار نہ کر دے تیری سہیلی پر
وہ بے وفا تھا تو پھر اتنا مہرباں کیوں تھا
بچھڑ کے اس سے میں سوچوں اسی پہیلی پر
جلا نہ گھر کا اندھیرا، چراغ سے محسن
سِتم نہ کر مِری جاں، اپنے یار بیلی پر

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment