عجیب خوف مسلط تھا کل حویلی پر
ہوا چراغ جلاتی رہی ہتھیلی پر
سنے گا کون مگر احتجاج خوشبو کا
کہ سانپ، زہر چھڑکتا رہا چنبیلی پر
شبِ فراق! میری آنکھ کو تھکن سے بچا
کہ نیند وار نہ کر دے تیری سہیلی پر
وہ بے وفا تھا تو پھر اتنا مہرباں کیوں تھا
بچھڑ کے اس سے میں سوچوں اسی پہیلی پر
جلا نہ گھر کا اندھیرا، چراغ سے محسن
سِتم نہ کر مِری جاں، اپنے یار بیلی پر
ہوا چراغ جلاتی رہی ہتھیلی پر
سنے گا کون مگر احتجاج خوشبو کا
کہ سانپ، زہر چھڑکتا رہا چنبیلی پر
شبِ فراق! میری آنکھ کو تھکن سے بچا
کہ نیند وار نہ کر دے تیری سہیلی پر
وہ بے وفا تھا تو پھر اتنا مہرباں کیوں تھا
بچھڑ کے اس سے میں سوچوں اسی پہیلی پر
جلا نہ گھر کا اندھیرا، چراغ سے محسن
سِتم نہ کر مِری جاں، اپنے یار بیلی پر
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment