Saturday, 20 June 2015

اس موسم کا بیج

اس موسم کا بیج 

چپ کی فصل اگانے والوں سے کون پوچھے
کل وہ کیا لے کر گھر جائیں گے
کھلیانوں میں کون سی دعائیں بھریں گے
صحراؤں کے سفر میں
بے سمتی کا زادِ راہ
اونٹوں پر لادنے والوں سے کون کہے
خود فریبی کے قدم کبھی سیدھے نہیں پڑتے
جاگتی آنکھوں کو خواب کی دھجیوں سے ڈھانپنے والوں کو
کس طرح بتایا جائے
کہ نیند کی سلطنت بھی سرحد کے بغیر نہیں ہوتی
اس کے خطِ اختتام پر
تعبیر کے پھڑپھڑاتے نیم جاں پرندے منتظر ہیں
کوئی ان کے دھڑکتے پوٹوں کو بشارت دے
وہ بھرّا مار کے اڑیں
کھلیانوں کو دعائیں دیں
زندگی کو اپنے نغموں سے بھر دیں
اور صحرا کے مسافروں کو نخلستان کی خبر دیں
چپ کی فصل اگانے والو
چیخیں اور بین ہی بو ڈالو
شاید کوئی رجز پھوٹے
یا وہ ترانہ
جسے پرندوں کے ساتھ مِل کر گایا جا سکے 

حمیدہ شاہین 

No comments:

Post a Comment