Friday, 19 June 2015

ہتھیلیوں کی دعا پھول لے کے آئی ہو

ہتھیلیوں کی دعا پھول لے کے آئی ہو
کبھی تو رنگ مِرے ہاتھ کا حِنائی ہو
کوئی تو ہو جو مِرے تن کو روشنی بھیجے
کسی کا پیار ہوا میرے نام لائی ہو
گلابی پاؤں مِرے چمپئ بنانے کو
کسی نے صحن میں مہندی کی باڑھ اگائی ہو
کبھی تو مِرے کمرے میں ایسا منظر بھی
بہار دیکھ کے کھڑکی سے، مسکرائی ہو
وہ سوتے جاگتے رہنے کا موسموں فسوں
کہ نیند میں ہوں مگر نیند بھی نہ آئی ہو

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment