Friday 12 June 2015

اس ملک کو گر باپ کی جاگیر کرو گے

اس ملک کو گر باپ کی جاگیر کرو گے
تو صورتِ حالات کو گھمبیر کرو گے
چاند اور ستارے کے وطن میں ہے اندھیرا
اِک ایٹمی طاقت کی یہ تشہیر کرو گے
زِندان سے ایوان میں پہنچے ہوئے لوگو
تم کس طرح اس ملک کی تطہیر کرو گے
ڈگری بھی نہ لے پائے ارے ٹھیک سے جعلی
سنجیدہ مسائل کی کیا تدبیر کرو گے
حل ہو بھی گئے تم سے جو کچھ جزوی مسائل
دن رات عنایات کی تشہیر کرو گے
دنیا سے تو اِک اینٹ بھی لے جا نہیں سکتے
جنت میں محل کس طرح تعمیر کرو گے
لاچاروں کے جب ہاتھ گریبان پہ ہوں گے
اس وقت بھی کیا مانگ کے تقریر کرو گے
تبدیلی کا آغاز بھی بن سکتی ہے وہ قیسؔ
حق بات اگر خون سے تحریر کرو گے

شہزاد قیس

No comments:

Post a Comment