Friday, 12 June 2015

زر پرستی حیات ہو جائے

زر پرستی حیات ہو جائے
اس سے بہتر وفات ہو جائے
پھر میں دنیا میں گھوم سکتا ہوں
جسم سے گر نجات ہو جائے
ایک دیوی کی آنکھ ایسے لگی
جیسے مندر میں رات ہو جائے
بت شکن کیا بگاڑ سکتا ہے
دل اگر سومنات ہو جائے
دِل کسی کھیل میں نہیں لگتا
جب محبت میں مات ہو جائے
کتنے بیمارِ عشق بچ جائیں
حسن پر گر زکوٰاۃ ہو جائے
آنکھ پڑھنا جسے بھی آ جائے
ماہرِ نفسیات ہو جائے
عکسِ لیلیٰ سے قیسؔ بات تو کر
عین ممکن ہے، بات ہو جائے

شہزاد قیس

No comments:

Post a Comment