آدمی سے بڑی توقع تھی
کیا کِیا تیرے آدمی نے بھی
اس کی قسمیں اٹھا رہے ہیں سب
اس کو دیکھا نہیں کسی نے بھی
ان پہ کیا رمز کھولئے کہ یہ لوگ
کیا برا تھا جو سیکھ لیتا خدا
آزمائش کے کچھ قرینے بھی
ہیں کچھ ایسے سیاہ گھر، جن پر
ظلم ڈھایا ہے روشنی نے بھی
صرف آنکھیں نہیں علی زریون
تپ رہے ہیں ہمارے سینے بھی
علی زریون
No comments:
Post a Comment