Monday, 15 June 2015

آدمی سے بڑی توقع تھی

آدمی سے بڑی توقع تھی
کیا کِیا تیرے آدمی نے بھی
اس کی قسمیں اٹھا رہے ہیں سب
اس کو دیکھا نہیں کسی نے بھی
ان پہ کیا رمز کھولئے کہ یہ لوگ 
اک تو منکر ہیں، پھر کمینے بھی 
کیا برا تھا جو سیکھ لیتا خدا
آزمائش کے کچھ قرینے بھی
ہیں کچھ ایسے سیاہ گھر، جن پر
ظلم ڈھایا ہے روشنی نے بھی
صرف آنکھیں نہیں علی زریون
تپ رہے ہیں ہمارے سینے بھی

علی زریون

No comments:

Post a Comment